✍سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی
۸/شوال ۱۴۳۸.ھ ۳/جولائی ۲۰۱۷.ء
ٹوٹے ہوئے دلوں کے لئے آسرا بقیع
فرشِ زمیں پہ رہ کے بھی جنت نما بقیع
فرشِ زمیں پہ رہ کے بھی جنت نما بقیع
سنتے ہی نام، ظلم لرزتا ہے آج بھی
گویا کہ بن گیا ہے کوئی اسلحہ بقیع
گویا کہ بن گیا ہے کوئی اسلحہ بقیع
ظاہر میں گرچہ خاک کے ذرّات ہیں مگر
پھر بھی ہے دشمنوں کے لئے آئینہ بقیع
پھر بھی ہے دشمنوں کے لئے آئینہ بقیع
جو لوگ ہیں صراطِ ہدایت پہ گامزن
ان کے لئے رہے گا سدا رہنما بقیع
ان کے لئے رہے گا سدا رہنما بقیع
اب اس سے بڑھ کے اور فضیلت ہو کیا رقم
بدعت کی وادیوں میں بَنَا معجزہ بقیع
بدعت کی وادیوں میں بَنَا معجزہ بقیع
تونے لیا ہے چار اماموں کو گود میں
جنت سے کم نہیں ہے تِرا مرتبہ بقیع
جنت سے کم نہیں ہے تِرا مرتبہ بقیع
ہونے لگی سخاوتِ حاتم بھی سجدہ ریز
ہے معدنِ جواہِرِ مشکل کشا بقیع
ہے معدنِ جواہِرِ مشکل کشا بقیع
سائل کی مثل مانگ کے دیکھو تو ایک بار
لمحوں ہی میں کرے گا تمہیں کیا سے کیا بقیع
لمحوں ہی میں کرے گا تمہیں کیا سے کیا بقیع
صبح و مسا خدا سے یہ کرتا ہوں التجا
مرنے سے پہلے مجھ کو دکھا دے خدا بقیع
مرنے سے پہلے مجھ کو دکھا دے خدا بقیع
یوں تو ہیں سب زیارتیں آرامِ دل فلکؔ
دھڑکن ہے مومنوں کی مگر کربلا بقیع
دھڑکن ہے مومنوں کی مگر کربلا بقیع