☀آفتابِ اجتہاد☀
مولانا سید غافر رضوی فلک چھولسی
علم کی وادی میں کِھلتا ہے گلابِ اجتہاد
عالموں پر ہی برستا ہے سحابِ اجتہاد
جس کے ہر اک کام میں ملحوظ ہو مرضیِّ رب
بس اُسی کو زیب دیتا ہے خطابِ اجتہاد
خامِنِہ ای، سیستانی، ہوں مکارم یا وحید
اِن ضعیفوں سے ہی باقی ہے شبابِ اجتہاد
مرکزِ فقہ و فقاہت یعنی ایران و عراق
تا ابد دونوں رہیں گے ہمرکابِ اجتہاد
چاند پر پہنچی ہوئی سائنس بھی حیراں ہوئی
جب ہوا روشن افق پر ماہتابِ اجتہاد
ہر کس و ناکس نہیں آپائے گا اس شہر میں
جاہلوں کے واسطے ہے بند بابِ اجتہاد
جاہلوں کا ایک طبقہ یوں مخالف ہوگیا
ماورا اس کی خِرَد سے ہے کتابِ اجتہاد
علم کے املے سے جو واقف نہیں ہے دوستو!
خاک سمجھے گا بھلا وہ آب و تابِ اجتہاد
بعض چہرے کفر کی تبلیغ پر مامور ہیں
آئے ہیں میدان میں، اوڑھے نقابِ اجتہاد
جو زبانیں بھی مراجع کی مخالف ہو گئیں
بالیقیں ان پر ہوا نازل عذابِ اجتہاد
جب ظہورِ حضرتِ حجت کی گونجے گی صدا
اُس زمانہ کو کہیں گے انقلابِ اجتہاد
اے فلک! جائے اماں دشمن کو مل سکتی نہیں
آئے گا جب تیغ لے کر آفتابِ اجتہاد
Posted by:- PAYAM E ISLAM Foundation Chholas Sadat
MashaAllah zindabad.....
ReplyDelete