رھبر معظم (دامت
برکاتہ) کی نظر میں صنف نسواں
مولانا سید پیغمبر عباس نوگانوں
(جامعۃ المنتظر نوگانواں سادات)
(جامعۃ المنتظر نوگانواں سادات)
ظہور اسلام سے
قبل عورتوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ تھی ، اگر کسی کے یہاں لڑکی ولادت ہو جاتی
تھی تو اس کا چہرہ اتر جاتا تھا اور رنج و الم کے آثار اُس کے چہرے سے ظاہر ہونے
لگتے تھے ، لڑکی کو بوجھ سمجھنے والوں کی اس کیفیت کو قرآن مجید نے اس طرح بیان
فرمایا ہے :
وَ اِذَا بُشِّرَ
اَحَدُھُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْھُہٗ مُسْوَدًّا وَھُوَكَظِيْمٌ۵۸
يَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْۗءِ مَا بُشِّرَ بِہٖ۰ۭ اَيُمْسِكُہٗ
عَلٰي ھُوْنٍ اَمْ يَدُسُّہٗ فِي التُّرَابِ۰ۭ اَلَا سَاۗءَ
مَا يَحْكُمُوْنَ۵۹
اور جب خود ان
میں سے کسی کو لڑکی کی بشارت دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور وہ خون
کے گھونٹ پینے لگتا ہے،قوم سے منہ حُھپاتا ہے کہ بہت بری خبر سنائی گئی ہے اب اس کی
ذلّت سمیت زندہ رکھے یا خاک میں ملادے یقینا یہ لوگ بہت برا فیصلہ کررہے ہیں ۔(سور
نحل ، آیت 58)
اللہ نے قرآن
مجید کی اس آیت میں لڑکی کی ولادت کی خبر کو خوشخبری سے تعبیر فرماکر واضح پیغام
دیا ہے کہ لڑکیا ں زحمت نہیں ، رحمت ہوتی ہیں اور اسی آیت کے آخر میں لڑکیوں کو
زندہ درگور کر دینے والی رسم کو بہت ”برافیصلہ“ کہا گیاہے ۔
عرب
کے معاشرے کی اس حالت اور خواتین سے نا
روا سلوک اور اُن پر تشدد سے نبئ رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بے چین رہتے تھے لہٰذا آپ نے خواتین کو باپ کی
میراث میں شریک کیا اور شادی کے بعد اخراجات شوہر کے ذمہ کئے اور جس سماج میں عورت
سے نفرت عروج پر تھی اُس سماج میں اُسے پھول سے تشبیہ دے کر محبت کی علامت بنا دیا،
غرض آپ نے خواتین کو مکمل تحفظ ، عزت و آبرو کے ساتھ جینے کا حق دے دیا ، رسول اسلام ؐ کی پیروی
کرتے ہوئے ہمارے ائمہ اور علماء نے بھی خواتین کے حقوق کی پاسداری کی اور مسلمانوں
سے بھی تاکید فرمائی اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے جس سے استعمار کے سارے دعوے اور
پروپیگنڈے باطل ہوجاتے ہیں ۔
پورا مضمون پڑھنے کے لئے پی ڈی ایف (Pdf) فائل ڈائنلوڈ کیجئے:
صنف نسواں اور رہبر معظم.pdf - https://drive.google.com/file/d/1CLWqx59tMqwLUD71LItFRJ9szvt508gk/view?usp=sharing
پبلشر:- پیام اسلام فاؤنڈیشن چھولسی سادات
پبلشر:- پیام اسلام فاؤنڈیشن چھولسی سادات
No comments:
Post a Comment